——مشترکہ دکھ ———

ہزارہ کميونٹیُ کے ساتھ ہونے والی زيادتيوں کے ہم سب ذمہ دار ہيں اور ہميں يہ بات مان لينی چاہئے- پاکستان اور انڈيا ميں کچھ بھی غلط ہو جائے تو وہ اپنی جان چھڑانے کے لئیے سارا الزام ايک دوسرے پر ڈال کر خود کو بری الذمہ سمجھ ليتے ہيں – دونوں ممالک ہر گھناونے واقعہ کے بعد يہی جملہ بولتے نظر آئيں گے “ اس واقعہ ميں بيرونی ہاتھ ملوثُ ہے “ بندہ ان سے پوچھے کہ جب بيرونی ہاتھ ملوث ہو رہا ہوتا ہے تو اس وقت اپ کا اندرونی ہاتھ کہاں چلا جاتاہے – کيا ستم ہے کہ شور مچانے کے وقت ہم اپنی زباں بندی کر ليتے ہيں اور جب ظالم کا گريبان پکڑنے کا موقع ہوتا ہے اس وقت ہم ملکی مفاد کا بہانہ کر مصالحت کر ليتے ہيں- ہزارہ کميونٹی والو ہميں معاف کردو خدا کےُلئیے کوئی بد دعا نہ دے دينا – تم مظلوم ہو اور مظلوم کی آہ سن کر جب خدا کا قہر نازل ہوتا ہے تو صرف ايک گھر ہی نہيں بلکہ پوری کی پوری بستی تباہ کر ديتا ہے – وہ صرف بادشاہ کو ہی نہيں اسکی رعايا کو بھی ڈبو ديتا ہے – اپنے پياروں کی لاشوں پر
ماتم کرتے ہوے لاچارو خدا کے لئیے ہميں معاف کردو ہم تمہارے لئے کچھ بھی نہيں کر سکتے –
(رانا سہيل -اردو خبرنامہ کينيڈا )

اپنا تبصرہ بھیجیں