———یہ کمپنی نہیں چلے گی ——-


سہيل وڑائچ
کی تازہ کتاب “ يہ کمپنی نہيں چلے گی “ کی بندش پر ايک فرضی اضافی نوٹ کے طور پر بتا رہا ہوں کہ دراصل اس کتاب کا نام تھا “ يہ کمپنی نہيں رکے گی “ ليکن پاکستان کے مبينہ اصل وارثوں نے وڑائچ صاحب کو اس کا نام تبديل کرنے کے لئیے مجبور کيا تو انہوں نے اس کا نام رکھ ديا “ يہ کمپنی نہيں چلے گی “ اب جب يہ نيا نام رکھ کر کتابيں چھپوائیں گئيں تو اس کی ساری کاپياں بحق سرکار ضبط کر لی گئیں- وڑائچ صاحب پر پھر دباو ڈالا گيا ہے اور کہا گيا ہے کہ يہ نام تو پہلے سے بھی زيادہ خطرناک ہے – اب وڑائچ صاحب اپنی کتاب شائع کرنے کے لئیے اس کا ٹائٹل سوچ رہے ہيں “ يہ کمپنی نہيں ہے “
اس پر تو وہ طاقتور لوگ اور بھی زيادہ اعتراض کريں گے اور کہيں گے کہ آپ کمپنی کا لفظ تو سرے سے ہی نہ استعمال کريں لہذاہ دوستوں سے مشوروں کے بعد وڑائچ صاحب نے اس کتاب کا نام رکھ ديا “ يہ “ وہ “نہيں ہے” –
مقتدر لوگ اب لفظ “وہ” بھی برداشت نہ کر سکےاور مشہور شاعر راحت اندوری کی طرح الٹا سہيل وڑائچ سے کہنے لگے کہ کيا تم ہميں اتنا بيوقوف سمجھتے ہو —-کيا ہميں معلوم نہيں کہ “وہ “ کون لوگ ہيں اور تم کن کے بارے ميں بات کر رہے ہو- —-
( رانا سہيل —اردو خبرنامہ کينيڈا)

اپنا تبصرہ بھیجیں