افغانستان سے فرارسابق حکومتی عہدیداروں کی پرُتعیش طرز زندگی کا انکشاف

طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان سے فرار ہونے والے سابق حکام نے امریکا سمیت بیرون ملک مہنگے گھروں کی خریداری پر لاکھوں ڈالرز خرچ کیے۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق سابق افغان صدر اشرف غنی کی حکومت میں شامل عہدیداران افغانستان سے فرار ہونے کے بعد امریکا، متحدہ عرب امارات، ترکی اور مختلف یورپی ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق صدر جو بائیڈن کی جانب سے امریکی فوج کو واپس بلاتے ہی یہ عہدیداران امریکا، دبئی اور دیگر ممالک منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ اب پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔

امریکا اور دیگر ممالک میں دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم از کم 2 سابق افغان عہدیداران دبئی کے مہنگے ترین علاقوں میں مقیم ہیں جبکہ ایک نے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں 10 جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سابق وزیر خزانہ اکلیل حکیمی نے کیلیفورنیا میں 10 گھر خریدے اور پھر ان میں سے 8 کو اپنی بیوی کی کمپنی کے نام پر منتقل کردیا۔

امریکی روزنامے نے بتایا کہ افغانستان سے فرار ہونے کے بعد سابق صدر اشرف غنی ابوظبی کے معروف فائیو اسٹار سینٹ ریگس ہوٹل میں اپنے خاندان کے ساتھ مقیم ہیں۔

اسی طرح ان کے ساتھی اور قومی سلامتی کے سابق مشیر حماد اللہ محب لیوکس شنگریلا ہوٹل میں رہ رہے ہیں جن کے اخراجات یو اے ای کی حکومت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ادا کررہی ہے۔

اخبار نے بتایا کہ درحقیقت جو کچھ ہم نے دریافت کیا وہ تو کچھ بھی نہیں، کیونکہ دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے تمام تفصیلات کی تصدیق کرنا مشکل ہے، بالخصوص یہ جاننا کہ متعدد عہدیداران نے خاندان کے افراد اور مڈل مین کو استعمال کرکے کس طرح دولت کو ملک سے باہر بھیجا۔

سابق دور کے ایک اور وزیر خزانہ خالد پائندہ کے واشنگٹن ڈی سی میں 2 گھر ہیں اور ہر ایک کی قیمت 10 لاکھ ڈالرز سے زیادہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں