لاپتہ ٹائٹن آبدوز میں آکسیجن کی سپلائی ممکنہ طور پر ختم

بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کے دوران لاپتہ ہونے والی آبدوز کی تلاش اب زیادہ شدت اختیار کر گئی ہے کیونکہ امدادی اداروں کو خدشہ ہے کہ ٹائٹن میں آکسیجن کی سپلائی ممکنہ طور پر ختم ہوگئی ہوگی۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام کا تخمینہ ہے کہ ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہوگئی ہوگی۔

اب تک گمشدہ آبدوز کی لوکیشن ایک اسرار بنی ہوئی ہے حالانکہ نئے جہاز بھی اسے تلاش کرنے کی مہم میں شامل ہوگئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس حوالے سے متعدد عناصر آکسیجن کی سپلائی پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اندازہ نہیں کہ آکسیجن کب تک مسافروں کو دستیاب رہے گی، بس یہ کہہ سکتے ہیں کہ بہت جلد وہ ختم ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آکسیجن کے خرچ ہونے کی شرح کا انحصار مسافروں کی جسمانی حالت پر ہے، اگر ان کے جسم ہایپوتھر سیا کے شکار ہو چکے ہیں تو وہ بہت کم آکسیجن استعمال کر رہے ہوں گے۔

امریکی کوسٹ گارڈ حکام نے بتایا کہ ٹائٹن کی تلاش کےدوران گزشتہ روز 2 مرتبہ زیرسمندر آوازیں سنی گئی تھیں، مگر ان جگہوں کے اردگرد آبدوز کو تلاش کرنے میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔

حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں ٹائٹن کو تلاش کرنےکی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔

اس آبدوز میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے باپ بیٹا شہزادہ اور سلیمان داؤد بھی موجود ہیں، جو ٹائی ٹینک کے ملبے تک پہنچنے کی مہم پر روانہ ہوئے تھے۔

48 سالہ برطانوی پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹے سلیمان دونوں کو سائنس فکشن اور سفر میں بہت زیادہ دلچسپی ہے۔

خیال رہے کہ ٹائی ٹینک کاملبہ دکھانے کے لیے سیاحوں کو لےجانے والی آبدوز 18 جون کو لاپتا ہوئی تھی، جس کی تلاش کے لیے امریکا،کینیڈا اور فرانس کی ٹیمیں مصروف ہیں۔

یہ آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی، امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کے روز سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے تقریباً 600 کلومیٹر دور بحر اوقیانوس میں 12 ہزار 500 فٹ گہرائی میں موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں