————- آپ کو نہيں پتہ ——-

گرميوں کی دوپہر کے دو تين بجے لاہور ہايئکورٹ کے بوڑھ کے نيچے ايم ڈی طاہر ايڈوکيٹ (مرحوم) کی ميز کے ارد گرد بيٹھے ہم سب کورٹ رپورٹرز اپنی گپ شپ لگا رہے تھے – کوئی خاص سماعت تھی نہ پٹيشن تھی اور نہ ہی کوئی پريس کانفرنس اس لئیے خبروں کے حوالے سے وہ بڑا بور دن جا رہاتھا –
استاد نصرت فتح علی خان کو فوت ہوے ابھی چند روز ہی ہوے تھے اس لئیے اس وقت موضوع گفتگوخان صاحب ہی تھے –
اسی دوران ہمارا ايک صحافی دوست ناصر انجم جو ان دنوں پاکستان کی سر کاری نيوز ايجنسی اے پی پی سے منسلک تھا بار روم سے نکل کر اپنے سٹائل ميں ٹہلتا ہوا آکر ہمارے بيچ بيٹھ گيا- اور وہی صحافيوں والا مخصوص جملہ کہ “ کيا خبريں ہيں “ ناصر انجم کا اتنا پوچھنا تھا کہ جنگ کے رياض شاکر (مرحوم) نے فورا پکا سا منہ بنا کر جواب ديا کہ —نہيں يار کوئي خاص خبر نہيں —-بس وہی ايک چھوٹی سی خبر کہ استاد نصرت علی خان کی بيوہ نے پٹيشن ڈال دی ہے کہ اس کے شوہر کو کسی سازش کے تحت زہر دے کر مارا گيا ہے اس پر کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی ہے ——- ہمٗ سب چپ چاپ ديکھ رہے تھے کہ رياض شاکر بولتا جاتاہے اور ناصر انجم خبر لکھتا جاتا ہے – پوری خبر لکھنے کے بعد ناصر انجم ہم سب کو مخاطب کر کے کہتا ہے —لو جی اتنی بڑی خبر ہے اور يہ شاکر کہہ رہا ہے کہ بس ايک چھوٹی سی خبر ہے – اس کے بعد محفل برخواست ہوگئی اور ہمُ سب اپنے اپنے آفس کو نکل گئے –
رات کے تقريبا دس بجے نيوز رومُ سے ايک سب ايڈيٹر صاحب ميرے پاس آئے اور کہا کہ آپ نے ابھی تک استاد نصرت والی خبر نہيں بھيجی —- اے پی پی سے آبھی گئی ہے – ميں سمجھ گيا اور ميں نے وہ خبر والا کاغذ ان سے پکڑ کر پھاڑ ديا اور ان سے کہا کہ يہ خبر نہيں چلانی يہ خبر غلط ہے – سب ايڈيٹر صاحب ميری بات سن کر چلے گئے اور کہہ گئے کہ پھر ذمہ داری آپ پر ہے –
ميں نے فورا اے پی پی کے آفس فون کيا کہ ناصر انجمُ سے کہوں کہ وہ خبر واپس لے لے مگر موصوف تو خبر فائل کر کے گھر جا چکے تھے ان دنوں موبائل فون بھی نہيں تھےان کے گھر کا نمبر بھی ميرے پاس نہيں تھا – پھر کيا ہوا ———-پھر يہ ہوا کہ اگلے روز زيادہ تر اخباروں ميں وہ خبر فرنٹ پيج پر اے پی پی کے حوالے سے چھپ گئی –
اور اتنے سالوں بعد کل يہاں ٹورانٹو ميں ايک صاحب کو فرماتے ہوے سنا کہ استاد نصرت فتح علی خان کو زہر دے کر مارا گيا تھا اور وہ زور دے کر کہہ رہے تھے کہ يہ خبر تو اس وقت کے تمام اخباروں ميں بھی چھپی تھی ———آپ کو نہيں پتہ –
(رانا سہيل ——-اردو خبر نامہ کينيڈا )
———-ايک ياد داشت ——

اپنا تبصرہ بھیجیں