ایک یاداشت ——— رانا سہیل

لاہور ہائيکورٹ کے بار روم کے سامنے سيڑھيوں کے پاس عاصمہ جہانگير سفيد شلوار قميض دوپٹہ اور کالا کوٹ پہنے کھڑی تھيں – ميں نے قريب سے گزرتے ہوے پنجابی ميں پوچھا خير تے ہے آج کلے ای کھلوتے او ۔ انہوں نے کہا دھپ سيک رہی آں تسی وی آجاو – يہ جملہ ميں نے عاصمہ جہانگير کو اس لئیے بولا تھا کہ ميں نے انہيں کبھی اکيلے کھڑے نہيں ديکھا تھا ہميشہ دو چار لوگ انکے پاس ہی ديکھے –
ادھر ادھر کی باتيں کرتے رہے -ملکی حالات پر بات کرتے ہوے انہوں نے بڑی لمبی سانس ليتے ہوے کہاکہ پہلے ملٹری ڈاٹ کام ہی مان نہيں تھا—— اوپر سے ضيا نے ملا ڈاٹ کام کا سياپا بھی ڈال ديا-
ميں نے کہا چلو اب دونوں مل کر —ملٹری ملا ڈاٹ کام بن گيا —- ———ٹو ان ون —- ——اس پر عاصمہ جہانگير نے کہا نہيں نہيں فوج joint venture تو کرتی ہے —-مگر کسی دوسرے کو کبھی بھی اپنی ڈومين ميں نہيں آنے ديتی –
يہ بات کوئی بيس بائيس برس پرانی ہے ليکن آج ايسے ہی ياد آگئی ——وقت کتنی تيزی سےگزرتا ہے عاصمہ جہانگير کو ہم سے بچھڑے ايک سال بيت بھی گيا –
(ايک ياد داشت ———رانا سہيل )-

اپنا تبصرہ بھیجیں