(رانا سہيل —-ايک ياد داشت )

چند برس پہلے ٹورانٹو ميں ايک پاکستانی ٹريڈ ايکسپو ہوئی – آرگنائزرز کا کہنا تھا کہ اس کا انعقاد فيڈريشن آف پاکستان چيمبر آف کامرس اينڈ انڈسٹريز(FPCCI) حکومت پاکستان سے ملُکر کروا رہی ہے – اس وقت کے قونصل جنرل ٹورانٹو اس ٹريڈ ايکسپو کی کاميابیُ کے لیئے بھرپور طريقے سے اپنے اختيارات کا استعمال کر رہے تھے – اس ٹريڈ ايکسپو ميں شموليت کے لیئے پاکستانی ٹريڈ رز مينو فيکچررز اور انڈسٹرلسٹس کی ايک لمبی فہرست تيار کر کے ويزے اپلائی کر دئیے گئے –
اس ٹريڈ ايکسپو کی تصديق کے لئے اس راقم نے اوورسيز منسٹری سے رابطہ کيا تو ان کے علم ميں ايسا کوئی سرکاری ٹريڈ ايکسپو نہيں تھا – اسکے بعد وزارت تجارت سے رابطہ کيا تو انہوں نے کہا کہ شائد کوئی آدمی پرائيوٹ طور پرکروا رہا ہو ليکن يہ بات کنفرم ہے کہ حکومتی طور پر نہيں ہو رہا – ساری تفصيلات لينے کے بعد ميں نے FPCCI کے چیر مين کو فون ملايا تو پتہ چلا کہ پاکستان کی ايک مشہور تيکسٹائل کے مالک آجکل بطور ايکٹنگ چئر مين اس عہدے پر فائز ہيں – جب ان سے بات ہوئی تو وہ ميری بات سن کر حيران ہو گئے اور صاف صاف انکار کر ديا کہ اس ٹريڈ ايکسپو کے ساتھ انکے ادارے کا کسی قسم کا کوئی تعلق ہے- يہ تمام تفصيلات ميں نے اپنی بائی لائن کے ساتھ کينيڈا سے جاری ہونے والے اخبار “اردو خبرنامہ کينيڈا “ميں چھاپ ديں – اس کے بعد ميرے اوپر کيا کيا پريشرز اور دھمکياں آئيں اس کا ذکر چھوڑيں – دلچسپی کی بات يہ ہے کہ خبر چھپ جانے کے دوسرے تيسرےروز بعد مجھے انہيں ایکٹنگ چئرمين صاحب کا فون آتا ہے کہ يہ آپ نے کيا کر ديا مجھے آپ نے پھنسا ديا آپ تو آرام سے کينيڈا بيٹھے ہيں ميں ميرے بچے اور کاروبار تو سب کچھ پاکستان ميں ہے آپ پليز اس خبر کی ترديد چھاپ ديں – ميں نے ان سے پوچھا کہ جو کچھ آپ نے بتايا تھا وہ جھوٹ تھا يا ميں نے جو کچھ لکھا ہے وہ جھوٹ ہے اس بات کا ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا
وہ صرف ايک بات پر بضد تھے کہ کسی طرح سے ميں اس خبر کی ترديدچھاپ دوں – ميں نے انہيں سمجھايا کہ کسی” اچھے “رپورٹر کی خبر کی ترديد ہو جانا دراصل اسکےپروفيشنلزم پر ايک دھبہ ہوتا ہے
اور ميں الحمد لالہ آج تک اس دھبے سے پاک ہوں –
کئی ٹيليفون کالز پر محيط لمبی گفتگو، بحث ،تکرار اور خدارا ميرا کچھ کريں کوئی حل نکاليں پليز پليز —- جيسے الفاظ يقينا مجھے يہ سب کچھ بالکل اچھا نہيں لگ رہا تھا سو ميں نے اپنے چند پروفيشنل فرينڈز سے مشورے کے بعد يہ حل نکالا کہ اسکا corrigendum يعنی کہ اخبار ميں تصحيح لگا دی جاے اور وہ لگا دی گئی –
“ميرے بات کرنے کا يہ مطلب نہيں تھا جو پيش گياگيا ہے-میری بات کو توڑ مروڑ کر لکھا گيا——وغيرہ وغيرہ –
———وہی ساری باتیں جو آج بھی لکھی جا رہی ہيں اورجو آج بھی بولی جارہی ہيں کہيں قلم اور کہيں کيمرے پر الزام –

اپنا تبصرہ بھیجیں