سارے پاس تعليمی پاليسی

کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان ميں حکومتی (سارے پاس )تعليمی پاليسی پر آٹھويں جماعت تک کے سارے کے سارے سٹوڈنٹس بڑے خوش ہيں جبکہ بورڈ کے امتحان دينے والے نويں اور دسويں والے بھی خوش ليکن گيارہويں اور بارہويں جماعت کے ذہين اور لائق طلبا سارے پريشان کيونکہ کسی بھی بچے کی عمر کا سب سے اہم تعليمی سال بارہويں جماعت کا امتحان ہوتا ہے جب وہ تعينُ کرتا ہے کہُ اس نے آگے کونسی لائن اختيار کرنا ہے-
موجودہ پاليسی صرف عام اور ريگولر طالب علم کو سامنے رکھ کر بنائی گئی ہے جسکے مطابق ايک طالبعلم کے گزشتہ سال کے امتحانی نمبروں کے برابر اس سال کے نمبر ديکر اسے سرٹیفکيٹ دے ديا جائے گا تا کہ وہ آگے ميڈيکل انجنیئرنگ اور آئی ٹی وغيرہ جس ميں چاہے داخلے کے لئیے اپلائی کر سکے –
فيصلہ ساز يہ بھول گئے کہ بارہويں کا امتحان دينے والوں کی صرف ايک قسم نہيں ہے بلکہ اسکی مختلف اقسام ہيں مثلا

  • فل پيپرز دينے والے طلبا
    -بائی پارٹس والے طلبا –
    -ڈويژن امپرو کرنے والے طلبا
  • کمپارٹمنٹ والے طلبا
    -پرائیويٹ امتحان دينے والے طلبا
    موجودہ حکومتی پاليسی ميں صرف اوّل الذکر کو ملحوظ خاطر رکھا گيا ہے اور باقی چاروں کيٹيگريز کو نظر انداز کيا گيا ہے ان چاروں کيٹيگريز کے انتہائی نوعيت کے مسائل ہيں – ياد رہے کہ اس پاليسی ميں پرائیويٹ امتحان دينے والوں کو طالبعلم ہی تصور نہيں کيا گيا -لہذاہ اس پوری پاليسی پر نظر ثانی کی فوری ضرورت ہے تاکہ بچوں کی محنت بھی ضائع نہ ہو اور ان کا سال بھی بچ جائے –
    ( رانا سہيل – اردو خبرنامہ کينيڈا )

اپنا تبصرہ بھیجیں