صدارتی ايوارڈ براے حسن کارکردگی

صدارتی ايوارڈ براے حسن کارکردگی حاصل کرنا کبھی باعث عزت و تکريم سمجھا جاتا تھا مگر چند سالوں سے جسطرح سے اسکی بندر بانٹ ہو رہی ہے يہ باعث شرمندگی بنتا چلا جا رہا ہے -بہت سال پہلے يہ ايوارڈ ميرٹ پر ديا جاتا تھا مگر آج کل اگر کسی کو يہ ايوارڈ ملُ جائے تو ہر کوئی شک کرتا ہے کہُ خدا جانے کس بھاؤ ملا ہے
زيادہ تر لوگوں کو دوسرے فيلڈز کا تو کم ہی علم ہوتا ہے مگر شوبز اور ميڈيا سے تقريبا سبھی واقف ہوتے ہيں لہذاجب ان شعبوں کی طرف ديکھتے ہيں تو شبہ ہونے لگتا ہے کہ يہ ايوارڈ برائے حسن کارکردگی ہے يا “حسن کی کارکردگی “ہے –
ہمارے ہاں ويسے بھی بہت سی چيزيں ايک دوسرے سے ميل نہيں کھاتی لہذہ جس طرح سے پاکستان ميں جمہور کا جمہوريت سے کوئی تعلق نہيں اسی طرح صدارتی ايوارڈ کا صدر سے بھی کو ئی واسطہ نہيں –
(رانا سہيل کے ايک کالم سے اقتباس )

اپنا تبصرہ بھیجیں